Thursday, April 30, 2009
فارسی میں اسپ ہے ، اردو میں گھوڑا ، سانپ کا --- ایک انشائیہ
فارسی میں اسپ ہے ، اردو میں گھوڑا ، سانپ کا
قارئین خاصے عرصے سے شہر کے حلقوں میں ایک شورمچا ہے کہ انشائیہ نگاری کا فن اپنی موت مرنے لگا ہے تو صاحبو ہم نے سوچا کہ کیوں نہ اس کارِ خیر میں حصہ ملایا جائے ،کراچی کے ادبی حلقوں میں الحسن کافی ہاؤس ، عنابی ہوٹل ، زمیندار ہوٹل ، کیفے رحمت، گلابی ہوٹل ، حبیب ریسٹو رینٹ کا تذکرہ شامل نہ ہوتو لگتا ہی نہیں ہے کہ کراچی کے ادبی حلقوں کی گفتگو ہے۔
ریڈیو پاکستان کی کینٹین میں قمر جمیل ہیڈگر کے فلسفے کی گرہیں کھولنے لگتے تو سامنے بیٹھے سامعین ایسے خاموش ہوجاتے جیسے شاہ کے دربار میں درباری، بالکل ایسے ہی شہر کے بزرگ شعراء و ادباءمغلیہ خاندان کے آخری چشم و چراغ اور بہادر شاہ ظفر کے پڑپوتے محبوب نرالاخاں صاحب کے سامنے ہاتھ باندھے بیٹھے رہتے تھے نرالا صاحب سے میری چند ہی ملاقاتیں رہیں اورآخری ملاقات اورنگی ٹاؤن۵ نمبر کے چوراہے کے قریب غوثیہ مسجد میں ” آخری دیدار “کے حوالے سے رہی خاں صاحب دوستوں کے حلقے میں متنازع رائے رکھنے کے بارے میں مشہور ہیں
ایک دن کابکِ کبوتراں (چائے خانہ)میں سبھی لوگ اپنی اپنی نشستوں میں براجمان تھے کہ میرے ممدوح خراماں خراماں آتے دکھائی دیے ایک صاحب نے استفسار کیا ، صاحب کہاں سے آرہی ہے مغلیہ دور کی سواری ، فرمایا ابھی ابھی رنگون سے آیا ہوں جائیداد کے کچھ مسائل تھے سو نمٹا آیا،
بہر کیف موصوف “نشستم“ ہوئے تو کافی دیر کسی گہری سوچ میں غلطاں رہنے کے بعد ہنکار بھری اور گویا ہوئے ” بعضے بعضے لوگ کیسے غلط شعروں کو مشہور کرلیتے ہیں ، لیکن میں نے بہادر شاہ ظفر کے ایک شعر کو درست کرکے کہا ہے ۔ “ ۔ لوگ متوجہ ہوئے اور پوچھا وہ کیا صاحب، فرمایا:
” عمرِ دراز مانگ کے لائے تھے پانچ دن
دو آرزو میں کٹ گئے دو انتظار میں “
محفل میں بڑے زور کا قہقہہ گونج کر رہ گیا ، ایک صاحب نے کہا، صاحب یہ تو چار دن ہوئے ۔۔ پانچواں دن کیا ہوا،
فر مایا:” بھئی وہ تو گزار رہا ہوں نا “
اسی طرح ایک دن بزرگ شاعرریاض سنبھلی ایک تازہ شعر کہہ کر لائے جس میں شمع ، ہوا کے وزن پر باندھا گیا تھا ، مدبررضوی نے کہا صاحب شمع اور ہوا کے وزن پر ۔۔ یہ کیسے ممکن ہے ،
فرمایا: ”ہاں اس کی سند ہے میرے پاس “۔۔۔ کہا گیا صاحب سند تو پیش کریں کہنے لگے کل لے آؤں گا، دوسرے دن جناب طے کردہ وقت پر تشریف لائے اور سند کا شعر سنا دیا ، اس میں بھی شمع ہوا ہی کے وزن پرتھا ، احباب نے کہا کہ صاحب چلیے مان لیتے ہیں کہ شمع ہوا کے وزن پر باندھنا جائز ہے مگر جو سند آپ نے پیش کی ہے وہ شعر ہے کس کا ؟؟
فرمایا ، اجی یہ شعر بھی ہمار ا ہی ہے ۔
۔ایک دن طرح مصر ح پہ غزل کہنے کا شوق چرایا تو طرح مصرع پر گرہ لگاکر آ گئے ، شعر یوں تھا:
”رات بھر چٹیا سمجھ کر سر مروڑا سانپ کا “
فارسی میں اسپ ہے ، اردو میں گھوڑا، سانپ کا
کہا حضور یہ تو ٹھیک ہے کہ ” فارسی میں اسپ ہے ، اردو میں گھوڑا “ مگر یہ ” سانپ کا “ ؟؟
عجیب شانِ بے نیازی سے فرمایا ، ارے میاں یہ تو ردیف ہے نا۔۔۔۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
سبحان اللہ! کیا خوب لکھتے ہیں آپ
ReplyDeleteہم تو آپ کو اپنا معشوق سمجھنے لگے ہیں
اللہ کرے زور قلم اور زیادہ
بہت شکریہ شاکر صاحب ،
ReplyDeleteبہت بہت محبت آپ کی ، وگرنہ من آنم کہ من دانم وا لا معاملہ ہے مرا،
معشوق تو سمجھتے ہیں کہیں غالب والا معاملہ تو نہیں ۔
عاشق ہوں پہ معشوق فریبی ہے مرا کام
مجنوں کو برا کہتی ہے لیلی مرے آگے
خیر تفنن برطرف ، مجھے بہت اطمینان حاصل ہے کہ آپ ایسے بزرگ میری کاوشوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں ، انشا اللہ آپ کی محبتوں اور شفقتوں کے سائے سائے ہم یہ سفر جاری رکھے ہوئے ہیں ، امید ہے اسی طرح آپ سے گفتگو کا شرف بھی حاصل رہے گا ، مگر تصاویر کے لیے سراپا انتظار ہوں ۔۔ امید ہے آپ بشرطِ فرصت مجھے تصاویر میل کردیں گے ۔
والسلام علیکم مع الاکرام
خُوب لکھا آپ نے
ReplyDeleteکالج کا زمانہ اور لاہور کا ٹی ہاؤس یاد کرا دیا آپ نے
بہت شکریہ افتخار اجمل صاحب
ReplyDeleteمحبت آپ کی ، مجھے خبر نہ تھی کہ اس میں یادو ں کی پروائی بھی شامل ہوجائے گی ۔،
امید ہے گفتگو کا شرف حاصل رہے گا۔
والسلام
پہلی حاضری قبول کیجئے
ReplyDeleteبہت ادبی ماحول ہے آپ کے بلاگ کا
اور میں ٹھہرا اجڈ بندہ!
کوئی بے ادبی ہوجائے تو پیشگی معذرت
بہت عمدہ لکھتے ہیں آپ
اس کے لئے مبارکباد قبولئے۔۔۔۔
ایسی تحاریر کے ذریعے ہمارے ادبی ذوق کو یوں ہی پروان چڑھاتے رہیے۔ اللہ آپ کو عمر طویل عطا فرمائے۔
ReplyDeleteمزا آ گیا۔۔۔
ReplyDeleteمحترم جعفر ، ابو شامل اور فیصل صاحبان
ReplyDeleteبہت بہت شکریہ ناچیز کی پزیرائی کے لیے ، انشا اللہ گفتگو کا شرف رہے گا، جعفر صاحب اتنی کسرِ نفسی ٹھیک نہیں ، وگرنہ مجھ ایسا جہل مرتب کس شمار میں رکھا جائے گا، مجھے خوشی ہے آپ ایسے صاحبانِ ذوق یہاں تشریف لاتے ہیں ، امید ہے سلسلہ دراز رہےگا۔
والسلام
بہت پر لطف تحریر ہے قبلہ، لطف آگیا، لاجواب۔
ReplyDeleteنہایت ہی شاندار. وارث صاحب کے بلاگ پر آپ کے بلاگ کا تعارف پڑھ کر پہلے ہی اعلی میعار کی تحریروں کی امید ہوچلی تھی اور اس پر یہ پوسٹ.. بہتریین
ReplyDeleteتحریر کیا ہے کہ اس سے بڑھ کر تبصروں کا جواب
ReplyDeleteمزید کا انتظار رہے گا
سبحان اللہ۔
ReplyDeleteمزہ آ گیا۔
اجی یہاں معشوق فریبی والا معاملہ نہیں بلکہ بقول خواجہ حافظ شیرازی:
ReplyDeleteاگر آن ترک شیرازی بدست آرد دل ما را
بہ خالِ ہندوش بخشم سمر قند و بخارا را
جناب لگتا ہے آپ کی ایسی تحریریں پڑھ کر اول تو ہمیں اردو آ ہی جائے گی دوئم یہ کہ ہم خود کو کچھ ادبی ادبی سا سمجھنے لگے گے!! ایسے میں کوئی بے ادبی ہو جائے تو معاف کر دینا ہم نے تو مانگنی نہیں!
ReplyDeleteبہت بہت شکریہ وارث صاحب ،
ReplyDeleteآپ کی حوصلہ افزائی قدم قدم پر معاون و مدد گار رہتی ہے امید ہے یہ سلسلہ دراز رہے گا
آپ نے اپنے اظہاریہ میں ناچیز کو شامل کیا جس کے لیے سراپا تشکر ہوں ، طالبِ دعا :
م۔م۔مغل
راشد کامران صاحب
آداب
ناچیز کے اظہاریہ پر تشریف لانے کے لیے سراپا ممنون و شکر ہوں، یہ محض وارث صاحب کی مجھ ایسے جہل مرتبت پر شفقت ہے جو اپنے اظہاریہ میں شامل کیا کہ آپ ایسے قدردانوں کو یہاں آنے کی مہمیز ملی وگرنہ من ہما خاکم کہ ہستم ، ہمیں نہ اد ب کی شد بد ہے اور نہ کوئی تفاخر گنتی کے وہی چالیس بیالیس حرف ہیں جنہیں ہم خدا کی توفیق سے سپردِ قلم کیے دیتے ہیں تاثیر اور توفیق وہی دیتا ہے ،محبتوں کے لیے سراپا ممنون ہوں امید ہے میل ملاقات کا سلسلہ دراز رہےگا ، بہت بہت شکریہ
عاقبت نا اندیش
م۔م۔مغل
محترمی منیر عباسی صاحب
حوصلہ افزائی اور پسندیدیگی کے لیے بہت بہت شکریہ۔
والسلام
شاکرالقادری said...
ReplyDeleteاجی یہاں معشوق فریبی والا معاملہ نہیں بلکہ بقول خواجہ حافظ شیرازی:
اگر آن ترک شیرازی بدست آرد دل ما را
بہ خالِ ہندوش بخشم سمر قند و بخارا را
May 1, 2009 1:51
------------------------------------------
قادری صاحب
اب اسے سمجھے گا کون کہ ہمیں اتنی فارسی نہیں آتی ہاں یوں تو ہماری کھوپڑیا میں آیا ہے کہ
’’ اک شہشناہ نے بخشے جو سمر قندو بخار ا ،کسی محبوب کے رخسار کے تل پر ‘‘
(رائے ادیب حسین پوری مرحوم)
میں اصل ترجمہ کا انتظار اختیار کرلیتا ہوں کہ تصاویر کا انتظار دو آتشہہ ہوچلے گا،
محبتوں عنایتوں اور شفقت کے لیے سراپا تشکر ہوں
والسلام
مجھے اپنی اردو کی پہلی کلاس مل گئی ۔ شکر ہے پہلی منزل پر تھی ورنہ پتہ نہیں کہاں کہاں جانا پڑتا ۔ م م مغل سر آپ کی کلاس بہت اچھی ہے اور آپ استاد بھی بہت اچھے لگ رہے ہیں بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا ۔ انشاء اللہ زندگی رہی ۔
ReplyDeleteمجھے اپنی اردو کی پہلی کلاس مل گئی ۔ شکر ہے پہلی منزل پر تھی ورنہ پتہ نہیں کہاں کہاں جانا پڑتا ۔ م م مغل سر آپ کی کلاس بہت اچھی ہے اور آپ استاد بھی بہت اچھے لگ رہے ہیں بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا ۔ انشاء اللہ زندگی رہی ۔
ReplyDeleteماشااللہ بہت ہی خوبصورت انداز تحریر ہے آپ کا مغل بھائی
ReplyDeleteبہت شکریہ راجہ صاحب ، بندہ پروری ہے جناب کی،سدا خوش رہیں جناب
ReplyDeleteتانیہ رحمن آپ کے مراسلے کا جواب کیا دوں ،کہ مارے شرمندگی منھ چھپانے کو جگہ نہیں مل رہی ، خیر کچھ سوچ کر جواب دینے کی کوشش کروں گا۔ جیتی رہیے
مغل جی آپ جیسے انسان کو منہ چھپانے کی نہیں فخر سے لیکن عاجزی کے ساتھ سر اٹھا کر چلنا چاہئے ۔ حقیقت میں اتنی خوبصورت ویب سایٹ ہے ۔ اور وارث صاحب کو خدا خوش رکھے کہ ہم کو ایک اور بلاگ پڑھنے کو دیا ۔ اللہ پاک آپ کو ہیمشہ خوش رکھے ۔
ReplyDeleteبہت محبت بہت شکریہ تانیہ رحمن صاحبہ،
ReplyDeleteسدا خوش رہیں ، اور ہمارے حق میں دعا کیا کیجیے
والسلام
سلام
ReplyDeleteماشاءاللہ جناب بہت خوب لکھا ہے. . . پڑھ کر مزہ آیا. .
مغل صاحب ایک ذاتی سوال پوچھوں؟ آپ کی عمر کتنی ہے. . . .؟
السلام علیکم
ReplyDeleteمحترم م۔م۔مغل
ماشااللہ
ویسے ہی آوارہ گردی کرتے ادھر نکل آیا ۔
کیا خوب سجایا ہے آپ نے یہ “ ناطقہ “
ماشااللہ
اللہ کرے زور علم و عمل اور زیادہ آمین
نایاب
عین لام میم said...
ReplyDeleteسلام
ماشاءاللہ جناب بہت خوب لکھا ہے. . . پڑھ کر مزہ آیا. .
مغل صاحب ایک ذاتی سوال پوچھوں؟ آپ کی عمر کتنی ہے. . . .؟
May 5, 2009
--------------------------------------------
بہت بہت شکریہ عین لام میم صاحب
سدا خوش رہیں ، حوصلہ افزائی کو ممنون ہوں۔
میری عمر کا اندازہ آپ باآسانی لگا سکتے ہیں میں 12 نومبر 1979 کو پیدا ہوا تھا
باقی تفصیلات اسی اظہاریہ میں ’’ مجھے م م مغل کہتے ہیں ‘‘ کی لڑی میں مل جائے گیں۔
والسلام
نایاب نقوی said...
ReplyDeleteالسلام علیکم
محترم م۔م۔مغل
ماشااللہ
ویسے ہی آوارہ گردی کرتے ادھر نکل آیا ۔
کیا خوب سجایا ہے آپ نے یہ “ ناطقہ “
ماشااللہ
اللہ کرے زور علم و عمل اور زیادہ آمین
نایاب
--------------------------
بڑی محبت نایاب صاحب ، اسی طرح کرم فرماتے رہا کیجیے۔
حوصلہ افزائی کو ممنون ہوں
والسلام
May 8, 2009 9:46 PM
بہت خوب آپ لاجواب لکھتے ہیں
ReplyDeleteتیر بہدف نسخہ ارشاد کیا ہے مغل جی آپ نے
ReplyDeleteبہت لطیف طنز ہے۔
ReplyDeleteعمدہ تحریر جس میں شاعری کے ایسے مسائل کا ذکر کیا گیا جس میں آج کل کے اکثر شعراء مبتلاء ہیں