
مکمل تصاویر دیکھنے کے لیے کھٹکا کریں
’’ میںمرحوم ادیبوں کو ترجیح دیتا ہوں کیوں کہ محفلوں میں تمھاری ان سے ملاقات نہیںہوپاتی ‘‘
مکمل تصاویر دیکھنے کے لیے کھٹکا کریں
معتبر لہجے کے معروف شاعر محسن اسرا ر کا مجموعہ ِ غزلیات ’’تاثیر‘‘ منصہ شہود پر آچکا ہے، خوبصورت اور معیاری کتابوں کی اشاعت کے ادارے سرزمین پبلیکیشنز کے زیرِ اہتمام شائع ہونے والی کتاب کا سرورق معروف مصور قمر حبیب نے بنایا ہے ، تزئین و آرائش اسامہ شاہد ،کتاب میں پروفیسر سحر انصاری کا تحریر کردہ دیباچہ اور محسن اسرار کی تحریر ’’روبہ رو‘‘ اوراس کے علاوہ فلیپ پر معروف شاعر شاہد حمید کی رائے شامل ہے۔ ’’تاثیر‘‘ سے پہلے محسن اسرار کا پہلا شعر ی مجموعہ ’’ شور بھی ہے سناٹا بھی‘‘ 2007 میں منظر ِ عام پر آچکا ہے ۔محسن اسرار گزشتہ چار دہائیوں سے حرف کے تہذیبی رویے سے جڑے ہوئے ہیں،شعری اظہار عمومی و سطحی آلائشوں سے پاک ہے ، ندرتِ بیان اور روح کی گہرائی سے شعر کہتے ہیں ادب کو مشغلہ نہیں تذکیہ خیال کرتے ہیں۔شعری حلقوں میں بڑے احترام سے نام لیاجاتا ہے ، خاص طور نوجوان شعراء کی ایک بڑی تعداد ان کی مداح ہے۔
کتاب خریدنے کے لیے رابطہ کیجے
: شاہد حمید : 03456094803
---------------------------
قبول و رد کے فیصلے کی اشاعت
--------------------------
خوبصورت جذبات اور کیفیات کے شاعر جناب آفتاب مضطر کا شعری مجموعہ ” قبول و رد کے فیصلے “ ڈائیلاگ پبلی کیشنز کے زیرِ اہتمام منصہ شہود پر آچکا ہے ، ویلکم بک پورٹ، فرید پبلشرز، اردو بازار کراچی اور اشرف بک ایجنسی ،کمیٹی چوک راولپنڈی یہ کتاب حاصل کی جاسکتی ہے۔کتابت مبارک رقم تلمیذ پروین رقم ، مرتب انجم جاوید،انتساب والدین،مددکارانِ فن اور اسیرانِ گیسوئے اردو کے نام ، ۔کتاب میں مرحوم شبنم رومانی کا تحریر کردہ فلیپ ،انوربریلوی کا تحریر کردہ فلیپ، پروفیسر خیال آفاقی،سید معراج جامی،انجم جاوید، سہیل غازی پوری، حمید حنفی کی رائے اور آفتاب مضطر کا تحریر کردہ” پس وپیش گفتار “ شامل ہے ، اس سے پہلے ” سورج کے اس پار “ کے عنوان سے آفتاب مضطر کا ایک مجموعہ ہائیکو (طبع زاد اور تراجم) بھی منصہ شہود پر آکر دادِ قبولیت پاچکا ہے
۔بچھڑ رہے تو پلکوں پہ کیوں ستارے ہیں
قبول و رد کے سبھی فیصلے تمھارے ہیں
تمھاری بات پہ کیسے یقین کرلوں میں
تمھارے ساتھ بہت روز و شب گزارے ہیں
آفتاب مضطر
ہماری دعا ہے کہ آفتاب مضطر اسی طرح اپنے کام سے گیسوئے ادب سنوارتے رہیں اور دادِ سخن پاتے رہیں ۔ آفتاب مضطر سے رابطے کے لیے : 03332298110
___________________________
ادبی تنظیم :: دراک :: کی ماہانہ نشست
___________________________
ادبی تنظیم دراک کی ماہانہ نشست ہر ماہ کے آخری ہفتے کو شام 7 بجے ، میٹرو پولیس گرلز کالج ، نزد گلبرگ چورنگی منعقد کی جاتی ہے اس تنظیم کے صدر جناب رؤف نیازی صاحب اور روح رواں جناب سلمان صدیقی صاحب ہیں، اہلِ علم و قلم خواتین و حضرات کو شرکت کی دعوت دی جاتی ہے
رابطہ سلمان صدیقی
03008238391
___________________________
آزاد خیال ادبی فورم کا اجلاس
___________________________
معروف شاعر ، صحافی سرور جاوید کی تنظیم "آزاد خیال ادبی فورم کا اجلاس" ہر ماہ کے پہلے اور تیسرے منگل کو سٹی آفیسرز کلب ، کشمیر روڈ، نزد جیل چورنگی منعقد کیا جاتا ہے ، اجلاس کی کاروائی شام چھ بجے شروع ہوجاتی ہے ، شعری نششت ، مذاکرہ اور تنقید سے سجی نشست میں تشریف لانے کیلیے رابطہ کیجیے۔
م۔م۔مغل 03002553675
---------------------------------------
لیاقت علی عاصم کا چوتھا شعری مجموعہ " نشیب شہر "
معروف شاعر لیاقت علی عاصم کا تازہ شعری مجموعہ " نشیب شہر " منصہ شہود پر جلوہ افروز ہوچکا ہے ، جناب کے پہلے دو شعری مجموعے " آنگن میں سمندر" اور " رقص وصال " کے علاوہ شعری کلیاں "سبد گل " پہلے ہی قارئین کی توجہ حاصل کرچکے ہیں۔
رابطہ: ویلکم بک پورٹ
(92) (21) 431 0030
__________________________
جناب آپ تو پورے نمبر لے گئے اور ابھی بھی جاری ہے کمال ہے!!!!۔
ReplyDeleteاور اسے سلیس اردو میں کون سمجھائے گا؟؟؟ :)
بھائی آپ نے تو میدان مار لیا مکمل نمبر آپ کو ملے اور ابھی جاری ہے زبردست!۔
ReplyDeleteاچھا اب اسے سلیس اردو میں کون لکھے گا؟؟؟
ہاہاہا ہا ۔۔ ارے جناب اس میں پورے نمبر کی کیا بات مدعو تو ہمیں آپ نے کیا تھا نا ، وگرنہ ہم تو محروم ہی رہ جاتے گزشتہ کی طرح ، میں جلد ہی اسے مکمل کرتا ہوں ، بہت بہت شکریہ ، ویسے ابھی تصاویر باقی ہیں ، آُ کی سب سے زیادہ خطرناک تصاویر ہیں۔
ReplyDeleteوالسلام
م۔م۔مغل
بہت شکریہ مغل صاحب وڈیو پیش کرنے کا۔ میرے خیال میں عمار کی حقیقی صلاحیتوں کا اندازہ بھی اس وڈیو سے ہوگا اور یہ بھی پتہ چلے گا کہ اس نے کس صورتحال میں کیا کام کر دکھایا۔
ReplyDeleteشکریہ شامل کے ابا جان محبت ہے آپ کی ، اور ہاں میں نے مراسلہ مکمل کردیا ہے اور ادرو ویب پر بھی لگا دیا ہے۔ ملاحظہ کیجیے گا۔
ReplyDeleteوالسلام
بہت خوب ! عمدہ رپورٹنگ ہے۔ الفاظ / جملوں کی نشست و برخاست نے بھی خاصا متاثر کیا۔
ReplyDeleteویسے یہ "اظہاریہ نویس" ترکیب ذرا سمجھ میں نہیں آئی۔ لغت میں اظہاریہ نام کا لفظ ہی نہیں ملتا۔ اب یہ اساتذہ ہی بتا سکتے ہیں کہ کس حد تک یہ لفظ قبول ہو سکتا ہے؟
آپ کا تحریر انداز واقعی منفرد ہے۔
ReplyDeleteگاڑھی اردو والا۔ ہاہاہاہاہا۔
ارے ہاں وہاں محفل پر آپ کی ایک غلطی کی نشاندہی کرکے آیا ہوں۔
اسے چیک کرلیے گا۔
محترم آپ اکیلے شلوار قمیض نہیں تھے میں بھی قومی لباس میں تھا۔ اس لیے اپنے جملے کو ٹھیک کرے ایک نہیں ہم دنوں لکھ دیجئے۔
ReplyDeleteفہیم اور شکاری نشاندہی کے لیے شکریہ، میں نے تدوین کردی ہے،
ReplyDeleteباذوق صاحب بہت شکریہ اظہاریہ نویس عام سا لفظ ہے کالم نگار کے معنوں میں بلاگ چونکہ ای کالم ہے اس لیے اسے اظہاریہ نویس کہنے میں مجھے کوئی تامل نہیں۔
آپ کی محبتوں کا ممنون
والسلام
بلاگرزکانفرنس کا انعقاد ایک جانبدارانہ پلیٹ فارم اور ماحول میں ہوا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ReplyDeleteجو کہ غیر مناسب اقدام ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس سے ایسے شکوک شبہات۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پیدا ہوتے ہیں کہ کہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بلاگنگ اور بلاگرز۔۔۔۔۔۔۔۔۔سیاسی طور پر استعمال تو نہیں ہونے جارہے؟؟؟؟؟؟؟
ہونا یہ چاہئے کہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بلاگرز۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایسوسی ایشنز بنائیے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور مقامی،صوبائی، قومی و بین الاقوامی کانفرنسز کا خود انعقاد کیجئیے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جزا ک اللہ حکیم صاحب۔
ReplyDeleteآپ کا محبت نامہ موصول ہوا، بہت شکریہ کرم نوازی کیلیے ، مجھے آپ کی بات سے مکمل اتفاق ہے ، میں نے اپنی سی کوشش کی ہے کہ اردو اظہاریہ نویسوں کا اجتماع کیا جائے ، انشا اللہ بہت جلد آپ خوشخبری سنیں گے۔
آپ کی محبتوں کے لیے ممنون
م۔م۔مغل
بہت اچھی منظر کشی کی آپ نے۔
ReplyDeleteایک احساس ہوا ، کہ یہ ساری مشق صرف ایک پبلک ریلیشن کی مشق تھی۔ کوئی ٹھوس نتیجہ نہیں نکلا،
نشستند، گفتند و برخاستند؟
بہت بہت شکریہ منیر صاحب آپ تشریف لائے اور رائے سے نوازا میں نے آپ کو اپنی بلاگ لسٹ میں شامل کردیا ہے امید ہے آپ سےرابطہ رہے گا۔
ReplyDeleteوالسلام
م۔م۔مغل